شاید ابھی کمی سی مسیحائیوں میں ہے
شاید ابھی کمی سی مسیحائیوں میں ہے
جو درد ہے وہ روح کی گہرائیوں میں ہے
جس کو کبھی خیال کا پیکر نہ مل سکا
وہ عکس میرے ذہن کی رعنائیوں میں ہے
کل تک تو زندگی تھی تماشا بنی ہوئی
اور آج زندگی بھی تماشائیوں میں ہے
ہے کس لیے یہ وسعت دامان التفات
دل کا سکون تو انہی تنہائیوں میں ہے
یہ دشت آرزو ہے یہاں ایک ایک دل
تجھ کو خبر بھی ہے ترے سودائیوں میں ہے
تنہا نہیں ہے اے شب گریاں دئیے کی لو
یادوں کی ایک شام بھی پرچھائیوں میں ہے
گلنارؔ مصلحت کی زباں میں نہ بات کر
وہ زہر پی کے دیکھ جو سچائیوں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.