سن لی صدائے کوہ ندا اور چل پڑے
سن لی صدائے کوہ ندا اور چل پڑے
ہم نے کسی سے کچھ نہ کہا اور چل پڑے
سائے میں دو گھڑی بھی نہ ٹھہرے گزرتے لوگ
پیڑوں پہ اپنا نام لکھا اور چل پڑے
ٹھہری ہوئی فضا میں الجھنے لگا تھا دم
ہم نے ہوا کا گیت سنا اور چل پڑے
تاریک راستوں کا سفر سہل تھا ہمیں
روشن کیا لہو کا دیا اور چل پڑے
رخت سفر جو پاس ہمارے نہ تھا تو کیا
شوق سفر کو ساتھ لیا اور چل پڑے
گھر میں رہا تھا کون کہ رخصت کرے ہمیں
چوکھٹ کو الوداع کہا اور چل پڑے
مخمورؔ واپسی کا ارادہ نہ تھا مگر
در کو کھلا ہی چھوڑ دیا اور چل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.