سمندر سر پٹک کر مر رہا تھا
تو میں جینے کی کوشش کر رہا تھا
کسی سے بھی نہیں تھا خوف مجھ کو
میں اپنے آپ ہی سے ڈر رہا تھا
گزارش وقت سے میں نے نہ کی تھی
کہ میرا زخم خود ہی بھر رہا تھا
ہزاروں سال کی تھی آگ مجھ میں
رگڑنے تک میں اک پتھر رہا تھا
تجھے اس دن کی چوٹیں یاد ہوں گی
مجھے پہچان، تیرے گھر رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.