سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا
سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا
جسے طلب تھی اسی کی طرف نہیں دیکھا
قلق تھا سب کو سمندر کی بے قراری کا
کسی نے مڑ کے ندی کی طرف نہیں دیکھا
کچوکے دیتی رہیں غربتیں مجھے لیکن
مری انا نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم
کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
تمام عمر گزاری خیال میں جس کے
تمام عمر اسی کی طرف نہیں دیکھا
یزیدیت کا اندھیرا تھا سارے کوفے میں
کسی نے سبط بنی کی طرف نہیں دیکھا
جو آئنے سے ملا آئنے پہ جھنجھلایا
کسی نے اپنی کمی کی طرف نہیں دیکھا
مزاج عید بھی سمجھا تجھے بھی پہچانا
بس ایک اپنے ہی جی کی طرف نہیں دیکھا
- کتاب : zindagii (Pg. 132)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.