سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا
سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا
پڑے جو آگ کا دریا تو پار کر جانا
یہ اک اشارہ ہے آفات ناگہانی کا
کسی مقام سے چڑیوں کا کوچ کر جانا
یہ انتقام ہے دشت بلا سے بادل کا
سمندروں پہ برستے ہوئے گزر جانا
تمہارا قرب بھی دوری کا استعارہ ہے
کہ جیسے چاند کا تالاب میں اتر جانا
طلوع مہر درخشاں کی اک علامت ہے
اٹھائے شمع یقیں اس کا دار پر جانا
تھے رزم گاہ محبت کے بھی عجب انداز
اسی نے وار کیا جس نے بے سپر جانا
ہر اک نفس پہ گزرتا ہے یہ گماں جیسے
چراغ لے کے ہواؤں سے جنگ پر جانا
ہم اپنے عشق کی اب اور کیا شہادت دیں
ہمیں ہمارے رقیبوں نے معتبر جانا
مرے یقیں کو بڑا بد گمان کر کے گیا
دعائے نیم شبی تیرا بے اثر جانا
ہر ایک شاخ کو پہنا گیا نمو کا لباس
سفیر موسم گل کا شجر شجر جانا
زمانہ بیت گیا ترک عشق کو تشنہؔ
مگر گیا نہ ہمارا ادھر ادھر جانا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 600)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.