پیاسی تھی یہ خود مرے لہو کی
پیاسی تھی یہ خود مرے لہو کی
تھی تیز چھری رگ گلو کی
دل کھو کے نہ میں نے جستجو کی
سمجھا تھا کہ بوند تھی لہو کی
تم پاس جو آئے کھو گئے ہم
جب تم نہ ملے تو جستجو کی
سب زخم کے ٹانکے ساتھ ٹوٹے
حاجت نہ رہی کوئی رفو کی
خود کھو گئے ہم جہاں میں آخر
اس حد پہ کسی کی جستجو کی
دیکھا کہ زمیں سے آگ نکلی
جب بوند ٹپک پڑی لہو کی
روئی وہاں شمع یاں ہنسے پھول
وہ قبر مری تھی یہ عدو کی
وہ سامنے آئے غش ہوئے یہ
موسیٰ کی نظر کہاں پہ چوکی
تیروں پہ کسی کے بانٹ بھی دوں
کھائی تھی قسم اسی لہو کی
اس داغ کو میں نے دل میں رکھا
دشمن نے نہ جس کی آرزو کی
جاویدؔ وہ لاش کیوں اٹھائیں
مرضی بھی تو پوچھ لیں عدو کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.