پیچھے مڑ کے دیکھنا اچھا لگا
گھر کا خالی راستہ اچھا لگا
ساحلوں پر ہاتھ لہرانے لگے
مجھ کو اپنا ڈوبنا اچھا لگا
شام جیسے آنکھیں جھپکانے لگی
اس کے ہاتھوں میں دیا اچھا لگا
بچے نے تتلی پکڑ کر چھوڑ دی
آج مجھ کو بھی خدا اچھا لگا
ہلکی بارش تھی ہوا تھی شام تھی
ہم کو اپنا بھیگنا اچھا لگا
وہ دریچے میں کھڑی اچھی لگی
ہار بستر پر پڑا اچھا لگا
جانتی تھی وہ میں رک سکتا نہیں
لیکن اس کا روکنا اچھا لگا
وہ تو قیصرؔ مر مٹی میرے لیے
جانے اس کو مجھ میں کیا اچھا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.