پلنگ پر جو کتاب و سنان رکھ دے گا
نئے سفر کے لیے کچھ نشان رکھ دے گا
نشانہ باندھے گا وہ پشت پر مگر جوں ہی
پلٹ کے دیکھو گے ہنس کر کمان رکھ دے گا
خود اس کی ذات ابھی گولیوں کی زد پر ہے
وہ کیسے شہر میں امن و امان رکھ دے گا
بگڑ گیا تو جنونی لہو بھی پی لے گا
جو خوش ہوا تو وہ قدموں پہ جان رکھ دے گا
گماں نہ تھا کہ لفافے میں خط کے بدلے وہ
لہو لہان تڑپتی زبان رکھ دے گا
- کتاب : kushaad (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.