نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن
نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن
میں بھاگتا ہوں ترے پیچھے اور تو جگنو بن
تو میرے درد کی خاموش ہچکیوں میں آ
تو میرے زخم کی تنہائیوں کا آنسو بن
میں جھیل بنتا ہوں شفاف پانیوں سے بھری
تو دوڑ دوڑ تھکا بے قرار آہو بن
تو میری رات کی تاریکیوں کو گاڑھا کر
مرے مکان کا تنہا چراغ بھی تو بن
پھر اس کے بعد سبھی وسعتیں ہماری ہیں
میں آنکھ بنتا ہوں جاویدؔ اور تو بازو بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.