نہر جس لشکر کی نگرانی میں تب تھی اب بھی ہے
نہر جس لشکر کی نگرانی میں تب تھی اب بھی ہے
خیمے والوں کی جو بستی تشنہ لب تھی اب بھی ہے
اڑ رہے ہیں وقت کی رفتار سے مغرب کی سمت
وقت آغاز سفر جو تیرہ شب تھی اب بھی ہے
وقت جیسے ایک ہی ساعت پہ آ کے رک گیا
پہلے جس شدت سے جو دل میں طلب تھی اب بھی ہے
ہم شکایت آنکھ کی پلکوں سے کرتے کس طرح
داستان ظلم ورنہ یاد سب تھی اب بھی ہے
حسن میں فطری حجابانہ روش اب ہو نہ ہو
عشق کے مسلک میں جو حد ادب تھی اب بھی ہے
روز و شب بدلیں گے اپنے کس طرح آئے یقیں
صورت حالات جو پہلے عجب تھی اب بھی ہے
ہیں بقا کے وسوسے میں ابتدا سے مبتلا
دل میں اک تشویش سی جو بے سبب تھی اب بھی ہے
نام اس کا آمریت ہو کہ ہو جمہوریت
منسلک فرعونیت مسند سے تب تھی اب بھی ہے
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 299)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.