ندامت ہے بنا کر اس چمن میں آشیاں مجھ کو
ندامت ہے بنا کر اس چمن میں آشیاں مجھ کو
ملا ہمدم یہاں کوئی نہ کوئی ہم زباں مجھ کو
دکھائے جا روانی توسن عمر رواں مجھ کو
ہلال برق سے رکھ ہم رکاب و ہم عناں مجھ کو
بنایا ناتوانی نے سلیمان زماں مجھ کو
اڑا کر لے چلے موج نسیم بوستاں مجھ کو
دم صبح ازل سے میں نوا سنجوں میں ہوں تیرے
بتایا بلبل سدرہ نے انداز فغاں مجھ کو
مری باتوں میں کیا معلوم کب سوئے وہ کب جاگے
سرے سے اس لیے کہنی پڑی پھر داستاں مجھ کو
بہا کر قافلہ سے دور جسم زار کو پھینکا
کہ موج سیل تھی بانگ درائے کارواں مجھ کو
یہ دل کی بے قراری خاک ہو کر بھی نہ جائے گی
سناتی ہے لب ساحل سے یہ ریگ رواں مجھ کو
اڑائی خاک جس صحرا میں تیرے واسطے میں نے
تھکا ماندہ ملا ان منزلوں میں آسماں مجھ کو
تصور شمع کا جس کو جلا دے ہوں وہ پروانہ
لگ اٹھی آگ دل میں جب نظر آیا دھواں مجھ کو
وہ جس عالم میں جا پہنچا وہاں میں کس طرح جاؤں
ہوا دل آپ سے باہر پنہا کر بیڑیاں مجھ کو
غبار راہ سے اے نظمؔ یہ آواز آتی ہے
گئی اے عمر رفتہ تو کدھر پھینکا کہاں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.