مرے اندر جو لہرانے لگی ہے
مجھی کو مجھ سے الجھانے لگی ہے
نہ تو پورس نہ شاید میں سکندر
لڑائی پر بھی لڑ جانے لگی ہے
کسی گرتے ہوئے پتے سے پوچھو
درختوں کو ہوا کھانے لگی ہے
سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
ندی میں باڑھ سی آنے لگی ہے
وہ جس کو ذہن سے جھٹکا دیا تھا
وہ خواہش دل میں گھر پانے لگی ہے
لکیریں پیٹنے والوں کو خالدؔ
لکیروں پر ہنسی آنے لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.