منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے
منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے
رہ نورد شوق کو رستہ دکھانا چاہئے
اپنے سارے راستے اندر کی جانب موڑ کر
منزلوں کا اک نشاں باہر بنانا چاہئے
سوچنا یہ ہے کہ اس کی جستجو ہونے تلک
ساتھ اپنے خود رہیں ہم یا زمانا چاہئے
تیری میری داستاں اتنی ضروری تو نہیں
دنیا کو کہنے کی خاطر بس فسانا چاہئے
پھول کی پتی پہ لکھوں نظم جیسی اک دعا
ہاتھ اٹھانے کے لیے مجھ کو بہانا چاہئے
وصل کی کوئی نشانی ہجر کے باہم رہے
اب کے سادہ ہاتھ پر مہندی لگانا چاہئے
پھول خوشبو رنگ جگنو روشنی کے واسطے
گھر کی دیواروں میں اک روزن بنانا چاہئے
شام کو واپس پلٹتے طائروں کو دیکھ کر
سوچتی ہوں لوٹ کر اب گھر بھی جانا چاہئے
- کتاب : Tasteer (Pg. 297)
- اشاعت : Issue No. 9,10 July/August. 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.