Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے

بشریٰ اعجاز

منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے

بشریٰ اعجاز

MORE BYبشریٰ اعجاز

    منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے

    رہ نورد شوق کو رستہ دکھانا چاہئے

    اپنے سارے راستے اندر کی جانب موڑ کر

    منزلوں کا اک نشاں باہر بنانا چاہئے

    سوچنا یہ ہے کہ اس کی جستجو ہونے تلک

    ساتھ اپنے خود رہیں ہم یا زمانا چاہئے

    تیری میری داستاں اتنی ضروری تو نہیں

    دنیا کو کہنے کی خاطر بس فسانا چاہئے

    پھول کی پتی پہ لکھوں نظم جیسی اک دعا

    ہاتھ اٹھانے کے لیے مجھ کو بہانا چاہئے

    وصل کی کوئی نشانی ہجر کے باہم رہے

    اب کے سادہ ہاتھ پر مہندی لگانا چاہئے

    پھول خوشبو رنگ جگنو روشنی کے واسطے

    گھر کی دیواروں میں اک روزن بنانا چاہئے

    شام کو واپس پلٹتے طائروں کو دیکھ کر

    سوچتی ہوں لوٹ کر اب گھر بھی جانا چاہئے

    مأخذ :
    • کتاب : Tasteer (Pg. 297)
    • اشاعت : Issue No. 9,10 July/August. 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے