میں ایک شام جو لوٹا غبار جاں بن کر
میں ایک شام جو لوٹا غبار جاں بن کر
بکھر کے رہ گیا راہوں کی داستاں بن کر
میں خود میں گونجتا ہوں بن کے تیرا سناٹا
مجھے نہ دیکھ مری طرح بے زباں بن کر
میں اپنے آپ کا وہ شور تھا تجھے پا کر
تجھے ڈرا دیا آواز بے اماں بن کر
ہر ایک شخص ہے افواہ آپ ہی اپنی
ہر اک کو جانتا ہے ہر کوئی گماں بن کر
تمام سمتیں پلٹتی سی جان پڑتی ہیں
پہنچ رہا ہوں کہاں درد لا مکاں بن کر
یہ کس کو ڈھونڈ رہا ہوں میں ایک عرصے سے
خود اپنا ہی کوئی بھٹکا ہوا نشاں بن کر
جو خود تھے اپنی صدا کا یقیں وہی تو ہیں ہم
پہاڑ جیسے کوئی اڑ گیا دھواں بن کر
تو کر کے رد مجھے خود کو ذرا قبول تو کر
کھڑا ہوں تیرے لیے ایک امتحاں بن کر
خود اپنی بات کا دکھ بن کے رہ نہ جا اے تلخؔ
ہر ایک دل میں سما جا غم جہاں بن کر
- کتاب : Waseela (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.