لب فرات کہاں ہم قیام کرتے ہیں
لب فرات کہاں ہم قیام کرتے ہیں
کہ ہم تو تشنہ لبی کو سلام کرتے ہیں
چڑھائیں کس لئے پتھر پہ پھول کی چادر
بریدہ لاشوں کا جو احترام کرتے ہیں
وہی اسیر ہلاتے ہیں کج کلاہی کو
کہ ہر نفس کو جو زندان شام کرتے ہیں
وہ آ رہا ہے اگر آندھیاں جلو میں لیے
دیوں کا ہم بھی چلو اہتمام کرتے ہیں
وہیں پہ جھاڑ کے اٹھتے ہیں پھر متاع حیات
کہ زندگی کو جہاں جس کے نام کرتے ہیں
سرور اور ہی ہوتا ہے خود کلامی کا
ہم اپنے آپ سے اکثر کلام کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.