کچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے
کچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے
بچھڑ بھی جائیں تو ہاتھوں میں ہات رہ جائے
اب اس کے بعد کا موسم ہے سردیوں والا
ترے بدن کا کوئی لمس ساتھ رہ جائے
میں سو رہا ہوں ترے خواب دیکھنے کے لیے
یہ آرزو ہے کہ آنکھوں میں رات رہ جائے
میں ڈوب جاؤں سمندر کی تیز لہروں میں
کنارے رکھی ہوئی کائنات رہ جائے
شکیلؔ مجھ کو سمیٹے کوئی زمانے تک
بکھر کے چاروں طرف میری ذات رہ جائے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 27)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.