کسی خیال کی شبنم سے نم نہیں ہوتا
کسی خیال کی شبنم سے نم نہیں ہوتا
عجیب درد ہے بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا
میں آ رہا ہوں ابھی چوم کر بدن اس کا
سنا تھا آگ پہ بوسہ رقم نہیں ہوتا
تمہارے ساتھ میں چل تو رہا ہوں چلنے کو
ہر اک ہجوم میں لیکن میں ضم نہیں ہوتا
میں ایسے خطۂ زرخیز کا مکیں ہوں جہاں
صنم تراش کو پتھر بہم نہیں ہوتا
جنہیں یہ ضد ہو کہ چوٹی تلک پہنچنا ہے
انہیں پہاڑ سے گرنے کا غم نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.