کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
کہیں گرا ہے نہ روندا گیا ہے دل پھر بھی
شکستہ ہو گیا ہے پائمال ہو گیا ہے
سحر جو آئی ہے شب کے تمام ہونے پر
تو اس میں کون سا ایسا کمال ہو گیا ہے
کوئی بھی چیز سلامت نہیں مگر یہ دل
شکستگی میں جو اپنی مثال ہو گیا ہے
ادھر چراغ جلے ہیں کسی دریچے میں
ادھر وظیفۂ دل بھی بحال ہو گیا ہے
حیا کا رنگ جو آیا ہے اس کے چہرے پر
یہ رنگ حاصل شام وصال ہو گیا ہے
مسافت شب ہجراں میں چاند بھی اجملؔ
تھکن سے چور غموں سے نڈھال ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.