کس کی اس تک رسائی ہوتی ہے
ہاں مگر جس کی آئی ہوتی ہے
یار ہم سے سیاہ بختوں کی
زلف تک کب رسائی ہوتی ہے
خوب مل کر گلے سے رو لینا
اس سے دل کی صفائی ہوتی ہے
ڈوبتی ہے ہماری کشتئ دل
آپ سے آشنائی ہوتی ہے
شور ہے الفراق کا ہر دم
ہم سے ان سے جدائی ہوتی ہے
لشکر غم کی کشور دل پر
رات دن اب چڑھائی ہوتی ہے
ان کی محفل میں جاتے ڈرتا ہوں
واں لگائی بجھائی ہوتی ہے
اس کے در پر حقیرؔ تم بھی چلو
وہیں مشکل کشائی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.