خوشی ملی تو بہت ہی اداس بیٹھے رہے
خوشی ملی تو بہت ہی اداس بیٹھے رہے
چلا گیا وہ تو ہم اس کے پاس بیٹھے رہے
جمال یار کی لذت بیان کیا کرتے
نظر میں شوق بدن میں ہراس بیٹھے رہے
برہنگی ہی کچھ ایسی تھی شہر غربت کی
قبا پہن کے بھی ہم بے لباس بیٹھے رہے
یہ واقعہ مری آنکھوں کے سامنے کا ہے
شراب ناچ رہی تھی گلاس بیٹھے رہے
اسی کو حسن نظر کا کمال کہتے ہیں
تمام شب ترے لذت شناس بیٹھے رہے
ٹھہر ٹھہر کے وہ دریا بلا رہا تھا قیسؔ
ہم اپنی آنکھوں میں بھر بھر کے پیاس بیٹھے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.