کریں سلام اسے تو کوئی جواب نہ دے
کریں سلام اسے تو کوئی جواب نہ دے
الٰہی اتنا بھی اس شخص کو حجاب نہ دے
تمام شہر کے چہروں کو پڑھنے نکلا ہوں
اے میرے دوست مرے ہاتھ میں کتاب نہ دے
غزل کے نام کو بدنام کر دیا اس نے
کچھ اور دے مرے ساقی مجھے شراب نہ دے
میں تجھ کو دیکھ کے تیرے بھرم کو جان سکوں
اک آدمی ہوں ذرا سوچ ایسی تاب نہ دے
وہ مل نہ پائے اگر مجھ کو اس زمانے میں
تو ایسی حور کا دنیا میں کوئی خواب نہ دے
یہ میرے فن کی طلب ہے کہ دل کی بات کہوں
وہ اشکؔ دے کہ زمانے کو انقلاب نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.