کیسے افسوں تھے وہاں کیسے فسانے تھے ادھر
کیسے افسوں تھے وہاں کیسے فسانے تھے ادھر
زندگی تجھ سے تعلق کے بہانے تھے ادھر
کیا عجب خواب کے خوشبو کے ٹھکانے تھے ادھر
اب تو کچھ یاد نہیں کون زمانے تھے ادھر
یہ نہیں یاد کہ وہ باغ تھا کس کوچے میں
اس قدر یاد ہے کچھ پھول کھلانے تھے ادھر
ایک بستی تھی ہوئی وقت کے اندوہ میں گم
چاہنے والے بہت اپنے پرانے تھے ادھر
ہم ادھر آئے تو وہ عرض کرم چھوٹے گی
مملکت عشق کی تھی غم کے خزانے تھے ادھر
- کتاب : Aazkar (Pg. 134)
- Author : Amjad Hussain Hafiz Karnataki
- مطبع : Karnataka Urdu Academy (issue:23 April,May,June-2013)
- اشاعت : issue:23 April,May,June-2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.