کبھی کبھی چپ ہو جانے کی خواہش ہوتی ہے
کبھی کبھی چپ ہو جانے کی خواہش ہوتی ہے
ایسے میں جب تیر ستم کی بارش ہوتی ہے
حال ہمارا سننے والے جانے کیا سوچیں
یوں بھی کیسی کیسی ذہنی کاوش ہوتی ہے
دیواروں پر کیا لکھا ہے پڑھ کے بتلاؤ
کیا ایسی باتوں پر یارو نالش ہوتی ہے
ہم اس کی تعمیل میں دیوانے بن جاتے ہیں
دل ایسے ناداں کی جب فرمائش ہوتی ہے
دنیا سے اک روز ہماری بات ہوئی چھپ کر
سو بے چاری کی اب تک فہمائش ہوتی ہے
ایک ہی چھت کے نیچے چاروں وحشی کیا بیٹھے
داناؤں نے سمجھا کوئی سازش ہوتی ہے
یوں بھی ہم کو شاعر واعر کہلانا کب تھا
شعروں میں بھی اپنے جھوٹی دانش ہوتی ہے
- کتاب : khush ahjaar (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.