جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے
جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے
اب وہ رابطہ جیسے رہ گزر کا رشتہ ہے
صبح تک یہ موجیں بھی تھک کے سو ہی جائیں گی
چاند کا سمندر ہے رات بھر کا رشتہ ہے
یہ جو اتنے سارے دل ساتھ ہی دھڑکتے ہیں
کچھ قلم کا ناطہ ہے کچھ ہنر کا رشتہ ہے
تیز ہیں تو کیا غم ہے تند ہیں تو شکوہ کیا
ان ہواؤں سے اپنا بال و پر کا رشتہ ہے
اس حسیں تصور کا میری سرخ آنکھوں سے
آب و گل کا ناطہ ہے بام و در کا رشتہ ہے
ایک ناتواں رشتہ اس سے اب بھی باقی ہے
جس طرح دعاؤں کا اور اثر کا رشتہ ہے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 186)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999)
- اشاعت : Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.