جیسے کوئی ضدی بچہ کب بہلے بہلانے سے
جیسے کوئی ضدی بچہ کب بہلے بہلانے سے
ایسے ہم دنیا سے چھپ کر دیکھیں خواب سہانے سے
سب کچھ سمجھے لیکن اتنی بات نہیں پہچانے لوگ
مل جاتا ہے چین کسی کو ایک تمہارے آنے سے
ہم تو غم کی ایک اک شدت باہر آنے سے روکیں
اس کی آنکھیں باز نہ آئیں انگارے برسانے سے
لوگو! ہم پردیسی ہو کر جانے کیا کیا کھو بیٹھے
اپنے کوچے بھی لگتے ہیں بیگانے بیگانے سے
دیکھو دوست! تمہارا مقصد شاید ہمدردی ہی ہو
میرا پیکر ٹوٹ گرے گا وہ باتیں دہرانے سے
گھر کا سناٹا تو حمیراؔ ہنگاموں کی نذر ہوا
دل کی ویرانی ویسی کی ویسی ایک زمانے سے
- کتاب : URDU INTERNATIONAL (Pg. 141)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9-Thirty fifth Street, Suite 2, Toronto, Ontario, Canada M8W 3J8 (February 1983,Issue No: 1 ,Volume 2)
- اشاعت : February 1983,Issue No: 1 ,Volume 2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.