جب واہمے آواز کی بنیاد سے نکلے
جب واہمے آواز کی بنیاد سے نکلے
گھبرائے ہوئے ہم سخن آباد سے نکلے
سمتوں کا تعین تو ستاروں سے ہوا ہے
لیکن یہ ستارے مری فریاد سے نکلے
میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے
جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے
خود کو میں بھلا زیر زمیں کیسے دباتا
جتنے بھی کھنڈر نکلے وہ آباد سے نکلے
دل پہنچا اچانک ہی تیقن کی فضا تک
سب وہم و گماں عشق کی اسناد سے نکلے
میں درس اسے اب کوئی دیتا بھی تو کیسے
پہلے سے اسے سارے سبق یاد سے نکلے
- کتاب : shor bhi sannata bhi (rekhta website) (Pg. 57)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.