جب تک یہ محبت میں بد نام نہیں ہوتا
جب تک یہ محبت میں بد نام نہیں ہوتا
اس دل کے تئیں ہرگز آرام نہیں ہوتا
عالم سے ہمارا کچھ مذہب ہی نرالا ہے
یعنی ہیں جہاں ہم واں اسلام نہیں ہوتا
کب وعدہ نہیں کرتیں ملنے کا تری آنکھیں
کس روز نگاہوں میں پیغام نہیں ہوتا
بال اپنے بڑھاتے ہیں کس واسطے دیوانے
کیا شہر محبت میں حجام نہیں ہوتا
ملتا ہے کبھی بوسہ نے گالی ہی پاتے ہیں
مدت ہوئی کچھ ہم کو انعام نہیں ہوتا
ساقی کے تلطف نے عالم کو چھکایا ہے
لبریز ہمارا ہی اک جام نہیں ہوتا
کیوں تیرگیٔ طالع کچھ تو بھی نہیں کرتی
یہ روز مصیبت کا کیوں شام نہیں ہوتا
پھر میری کمند اس نے ڈالے ہی تڑائی ہے
وہ آہوئے رم خوردہ پھر رام نہیں ہوتا
نے عشق کے قابل ہیں نے زہد کے درخور ہیں
اے مصحفیؔ اب ہم سے کچھ کام نہیں ہوتا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii (Pg. 84)
- Author : ghulaam hamdaanii mashafii
- مطبع : qaumi council baraye -farogh urdu (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.