جب بھی ٹوٹا مرے خوابوں کا حسیں تاج محل
جب بھی ٹوٹا مرے خوابوں کا حسیں تاج محل
میں نے گھبرا کے کہی میرؔ کے لہجے میں غزل
خیر مقدم کو ترے آئے گا خود ہی سورج
تو کبھی رات کی دہلیز سے باہر تو نکل
اپنے افسانے سے دلچسپیاں کچھ کم کر دے
نیند کے بوجھ سے ہونے لگیں پلکیں بوجھل
حادثے راہ کے زیور ہیں مسافر کے لیے
ایک ٹھوکر جو لگی ہے تو ارادہ نہ بدل
بولنے کے لیے چاہا ہے مجھے اس نے فرازؔ
بند ہونے کے لیے کھلتے ہیں پانی میں کنول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.