عشق سے جام سے برسات سے ڈر لگتا ہے
عشق سے جام سے برسات سے ڈر لگتا ہے
یار تم کیا ہو کہ ہر بات سے ڈر لگتا ہے
عشق ہے عشق کوئی کھیل نہیں بچوں کا
وہ چلا جائے جسے مات سے ڈر لگتا ہے
میں ترے حسن کا شیدائی نہیں ہو سکتا
روز بٹتی ہوئی خیرات سے ڈر لگتا ہے
ہم نے حالات بدلنے کی دعا مانگی تھی
اب بدلتے ہوئے حالات سے ڈر لگتا ہے
دل تو کرتا ہے کہ بارش میں نہائیں یاسرؔ
گھر جو کچا ہو تو برسات سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.