اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں
اک فلک اور ہی سر پر تو بنا سکتے ہیں
کرۂ ارض کو بہتر تو بنا سکتے ہیں
روح میں جس نے یہ دہشت سی مچا رکھی ہے
اس کی تصویر گماں بھر تو بنا سکتے ہیں
اشک سے خاک ہوئی تر یہی بس کافی ہے
ایک بے جان سا پیکر تو بنا سکتے ہیں
ہم اگر اہل نہیں پیڑ کے پھل کھانے کے
شاخ سر سبز کو خنجر تو بنا سکتے ہیں
سچ ہے ہم گریہ کناں کچھ بھی نہیں کر سکتے
ریگزاروں کو سمندر تو بنا سکتے ہیں
آتش و نور سے بجلی کے رہیں کیوں محروم
ہم سر دشت نیا گھر تو بنا سکتے ہیں
گرچہ پرواز کی قوت نہیں خواہش ہے بہت
ہم خیالات کو شہپر تو بنا سکتے ہیں
لالہ گوں منظر شاداب سرابوں میں بھی
قلزم خوں ہو میسر تو بنا سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.