ہجوم یاس میں لینے وہ کب خبر آیا
ہجوم یاس میں لینے وہ کب خبر آیا
اجل نہ آئی تو غش کس امید پر آیا
بچھے ہیں کوئے ستم گر میں جا بجا خنجر
رگ گلو کا لہو پاؤں میں اتر آیا
دکھائی مرگ نے کیا کیا بلندی و پستی
چلے زمیں کے تلے آسماں نظر آیا
ہمیشہ عفو ترا ہے گناہ کا حامی
ہمیشہ رحم تجھے میرے حال پر آیا
بتوں میں کوئی بھلائی بھی ہے سوائے ستم
برا ہو تیرا دل ناسزا کدھر آیا
بنائی بات بگڑنے نے روز محشر بھی
اٹھے ہیں خاک سے ہم جب وہ گور پر آیا
کہاں کی آہ و بکا بات بن گئی شعلہؔ
زباں کے ہلتے ہی فریاد میں اثر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.