ہر کوئی ملتا ہے بن کر دیوار
ہر کوئی ملتا ہے بن کر دیوار
ٹوٹ جائے گی مگر ہر دیوار
میں بھی تقسیم نہ ہو جاؤں کہیں
اٹھ رہی ہے مرے اندر دیوار
ہر بلا سیدھی چلی آتی ہے
کوئی ہوتی مرے باہر دیوار
چھوڑ کر جاؤں کہاں بچوں کو
اب تو ہے میرے لیے گھر دیوار
دھوپ سے ہم کو بچانے کے لیے
روز پھیلاتی رہے پر دیوار
پھر جزیرے نہ ملے آپس میں
راستے میں ہے سمندر دیوار
میں سناتا رہا دکھڑے خاورؔ
اور روتی رہی شب بھر دیوار
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.