ہر گھر میں کوئی تہہ خانہ ہوتا ہے
ہر گھر میں کوئی تہہ خانہ ہوتا ہے
تہہ خانے میں اک افسانہ ہوتا ہے
کسی پرانی الماری کے خانوں میں
یادوں کا انمول خزانہ ہوتا ہے
رات گئے اکثر دل کے ویرانوں میں
اک سائے کا آنا جانا ہوتا ہے
بڑھتی جاتی ہے بے چینی ناخن کی
جیسے جیسے زخم پرانا ہوتا ہے
دل روتا ہے چہرا ہنستا رہتا ہے
کیسا کیسا فرض نبھانا ہوتا ہے
زندہ رہنے کی خاطر ان آنکھوں میں
کوئی نہ کوئی خواب سجانا ہوتا ہے
تنہائی کا زہر تو وہ بھی پیتے ہیں
جن لوگوں کے ساتھ زمانہ ہوتا ہے
صحرا سے بستی میں آ کر بھید کھلا
دل کے اندر ہی ویرانہ ہوتا ہے
سرمستی میں یاد نہیں رکھتا کوئی
بزم سے اٹھ کر واپس جانا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.