ہماری جیت ہوئی ہے کہ دونوں ہارے ہیں
ہماری جیت ہوئی ہے کہ دونوں ہارے ہیں
بچھڑ کے ہم نے کئی رات دن گزارے ہیں
ہنوز سینے کی چھوٹی سی قبر خالی ہے
اگرچہ اس میں جنازے کئی اتارے ہیں
وہ کوئلے سے مرا نام لکھ چکا تو اسے
سنا ہے دیکھنے والوں نے پھول مارے ہیں
یہ کس بلا کی زباں آسماں کو چاٹ گئی
کہ چاند ہے نہ کہیں کہکشاں نہ تارے ہیں
مجھے بھی خود سے عداوت ہوئی تو ظاہر ہے
کہ اپنے دوست مجھے زندگی سے پیارے ہیں
نہیں کہ عرصۂ گرداب ہی غنیمت تھا
مگر یقیں تو دلاؤ یہی کنارے ہیں
غلط کہ کوئی شریک سفر نہیں اسلمؔ
سلگتے عکس ہیں جلتے ہوئے اشارے ہیں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 126)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.