گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا
گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا
ایک دن دریا سبھی دیوار و در لے جائے گا
گھر کی تنہائی میں یوں محسوس ہوتا ہے مجھے
جیسے کوئی مجھ کو مجھ سے چھین کر لے جائے گا
کون دے گا اس کو میری تہ نشینی کا پتا
کون میرے ڈوب جانے کی خبر لے جائے گا
آئینے ویراں نگاہی کا سبب بن جائیں گے
خود پسندی کا جنوں تاب نظر لے جائے گا
صبح کے سینے سے پھوٹے گی شعاع مہر نو
سب اندھیرے رات کے دست سحر لے جائے گا
جذبۂ جہد مسلسل ہے بنائے زندگی
یہ گیا تو سارا جینے کا ہنر لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.