فریاد ہے کہ میری نظر سے نہاں رہے
فریاد ہے کہ میری نظر سے نہاں رہے
اور جلوہ ریز آپ مکاں در مکاں رہے
گھر بے نشاں قفس سے رہائی چمن میں برق
اس بے بسی کے دور میں کوئی کہاں رہے
روداد اپنے عشق کی گونگے کا خواب تھا
تا زیست اپنے راز کے خود راز داں رہے
تم کیوں اداس ہو گئے میدان حشر میں
کہہ دو تو دل کی دل میں مری داستاں رہے
منزل تھی دور راہ تھی غم خود شکستہ پا
شوق طلب بتا تو سہی ہم کہاں رہے
دنیا ہو ابرؔ یا وہ عدم ہو کہ بزم حشر
ان کی ہی جستجو میں رہے ہم جہاں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.