فنا ہوا تو میں تار نفس میں لوٹ آیا
فنا ہوا تو میں تار نفس میں لوٹ آیا
خوشا کہ عشق تری دسترس میں لوٹ آیا
نہ جانے اس نے کھلے آسماں میں کیا دیکھا
پرندہ پھر سے جہان قفس میں لوٹ آیا
کسی کے جبر میں کتنا تھا اختیار مجھے
برا کیا کہ جو میں اپنے بس میں لوٹ آیا
یہ حاشیے ترے گمراہ کر رہے تھے مجھے
کتاب زیست سو میں تیرے نص میں لوٹ آیا
وہ دل خراش تھا آئندہ سال کا منظر
میں الٹے پاؤں گزشتہ برس میں لوٹ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.