دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے
دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے
درد کے ماروں سے اب بات کہاں ہوتی ہے
ایک سے چہرے تو ہوتے ہیں کئی دنیا میں
ایک سی صورت حالات کہاں ہوتی ہے
زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے
مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے
آسمانوں سے کوئی بوند نہیں برسے گی
جلتے صحراؤں میں برسات کہاں ہوتی ہے
یوں تو اوروں کی بہت باتیں سنائیں ان کو
اپنی جو بات ہے وہ بات کہاں ہوتی ہے
جیسی آغاز محبت میں ہوا کرتی ہے
ویسی پھر شدت جذبات کہاں ہوتی ہے
پیار کی آگ بنا دیتی ہے کندن جن کو
ان کے ذہنوں میں بھلا ذات کہاں ہوتی ہے
- کتاب : Rag-e-jan (Pg. 141)
- Author : Ahmad Rahi
- مطبع : Al-Hamd Publication (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.