دل کچھ دیر مچلتا ہے پھر یادوں میں یوں کھو جاتا ہے
دل کچھ دیر مچلتا ہے پھر یادوں میں یوں کھو جاتا ہے
جیسے کوئی ضدی بچہ روتے روتے سو جاتا ہے
سرد ہوا یا ٹوٹا تاؤ پوری رات ادھورا چاند
میرے آنگن کی مٹی کو جانے کون بھگو جاتا ہے
اک اک کر کے دھوپ کے سارے سرخ پرندے مر جاتے ہیں
ریت کے زرد سمندر پر جب سورج پاؤں دھو جاتا ہے
تجھ سے بچھڑ کر رات کا اک اک لمحہ صدیوں میں کٹتا ہے
دن کے ہوتے ہوتے اب تو ایک زمانہ ہو جاتا ہے
رات گئے تنہائی مجھ سے اکثر پوچھنے آ جاتی ہے
چپ کی اس بستی کو شور و غل میں کون ڈبو جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.