دیکھا اسے، قمر مجھے اچھا نہیں لگا
دیکھا اسے، قمر مجھے اچھا نہیں لگا
چھو کر اسے، گہر مجھے اچھا نہیں لگا
چاہا اسے تو یوں کہ نہ چاہا کسی کو پھر
کوئی بھی عمر بھر مجھے اچھا نہیں لگا
آئینہ دل کا توڑ کے کہتا ہے سنگ زن
دل تیرا توڑ کر مجھے اچھا نہیں لگا
دل سے مرے یہ کہہ کے ستم گر نکل گیا
دل ہے ترا کھنڈر مجھے اچھا نہیں لگا
اگلا سفر ہو میرے خدا راحتوں بھرا
جیون کا یہ سفر مجھے اچھا نہیں لگا
دیکھا جو اس کے در پہ رقیبوں کا اک ہجوم
پھر اس کے گھر کا در مجھے اچھا نہیں لگا
تجدید رسم و راہ پہ وہ تو رہا مصر
وہ بے وفا مگر مجھے اچھا نہیں لگا
اس کا ہی ذکر بس تمہیں اچھا لگے سحابؔ
کہتے ہو تم مگر مجھے اچھا نہیں لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.