چھوڑ کر مجھ کو کہیں پھر اس نے کچھ سوچا نہ ہو
چھوڑ کر مجھ کو کہیں پھر اس نے کچھ سوچا نہ ہو
میں ذرا دیکھوں وہ اگلے موڑ پر ٹھہرا نہ ہو
میں بھی اک پتھر لیے تھا بزدلوں کی بھیڑ میں
اور اب یہ ڈر ہے اس نے مجھ کو پہچانا نہ ہو
ہم کسی بہروپئے کو جان لیں مشکل نہیں
اس کو کیا پہچانیے جس کا کوئی چہرا نہ ہو
اس کو الفاظ و معانی کا تصادم کھا گیا
اب وہ یوں چپ ہے کہ جیسے مدتوں بولا نہ ہو
دندناتا یوں پھرے ہے شہر کی سڑکوں پہ وہ
جیسے پورے شہر میں کوئی بھی آئینہ نہ ہو
لوگ کہتے ہیں ابھی تک ہے وہ سرگرم سفر
مجھ کو اندیشہ کہیں وہ راہ میں سویا نہ ہو
مجھ کو اے منظورؔ یوں محسوس ہوتا ہے کبھی
جیسے سب اپنے ہوں جیسے کوئی بھی اپنا نہ ہو
- کتاب : Natamam (Pg. 101)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.