چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے
چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے
تجھ کو دیکھا ہے تو تجھ سا نہیں دیکھا میں نے
حادثہ جو بھی ہو چپ چاپ گزر جاتا ہے
دل سے اچھا کوئی رستہ نہیں دیکھا میں نے
پھر دریچے سے وہ خوشبو نہیں پہنچی مجھ تک
پھر وہ موسم کبھی دل کا نہیں دیکھا میں نے
موم کا چاند ہتھیلی پہ لیے پھرتا ہوں
شہر میں دھوپ کا میلہ نہیں دیکھا میں نے
چڑھتے سورج کی شعاعوں نے مجھے پالا ہے
جو اتر جائے وہ دریا نہیں دیکھا میں نے
پھر مرے پاؤں کی زنجیر ہلا دے کوئی
کب سے اس شہر کا رستہ نہیں دیکھا میں نے
مجھ کو پانی میں اترنے کی سزا دیتا ہے
وہ سمجھتا ہے کہ دریا نہیں دیکھا میں نے
قیسؔ کہتے ہیں فقیروں پہ بہت بھونکتا ہے
اپنے ہم سایے کا کتا نہیں دیکھا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.