بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے
بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے
سورج سے روشنی کی گزارش فضول ہے
کس نے کہا تھا ٹوٹی ہوئی ناؤ میں چلو
دریا کے ساتھ آپ کی رنجش فضول ہے
نابود کے سراغ کی صورت نکالیے
موجود کی نمود و نمائش فضول ہے
میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے
اے آسمان تیری عنایت بجا مگر
فصلیں پکی ہوئی ہوں تو بارش فضول ہے
جی چاہتا ہے کہہ دوں زمین و زماں سے میں
منزل اگر نہیں ہے تو گردش فضول ہے
انعام ننگ و نام مرے کام کے نہیں
مجذوب ہوں سو میری ستائش فضول ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.