بزم سخن کو آپ کی دلگیر چل پڑے
غالبؔ کئی چلے ہیں کئی میرؔ چل پڑے
جنت کی کیا بساط کہ وہ چل کے آئے گی
میری طرف تو وادئ کشمیر چل پڑے
حرکت میں آ گئے ہیں سبھی رنگ خال و خط
ان کی نظر کے سحر سے تصویر چل پڑے
دیکھا جو مجھ کو آپ کی پلکیں جھپک گئیں
اک جسم ناتواں پہ کئی تیر چل پڑے
قیدی رہا ہوئے تھے پہن کر نئے لباس
ہم تو قفس سے اوڑھ کے زنجیر چل پڑے
توڑا نہیں ہے شاخ سے خوش تھی بکاؤلی
ہم لے کے اس کے پھول کی تصویر چل پڑے
پوچھا کسی نے آپ کو جانا ہے کس طرف
ہم لوگ سوئے وادئ کشمیر چل پڑے
ثاقبؔ ہم اپنے گاؤں کی بربادیوں کے بعد
اس دل میں لے کے حسرت تعمیر چل پڑے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 609)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.