بند آنکھوں سے نہ حسن شب کا اندازہ لگا
بند آنکھوں سے نہ حسن شب کا اندازہ لگا
محمل دل سے نکل سر کو ہوا تازہ لگا
دیکھ رہ جائے نہ تو خواہش کے گنبد میں اسیر
گھر بناتا ہے تو سب سے پہلے دروازہ لگا
ہاں سمندر میں اتر لیکن ابھرنے کی بھی سوچ
ڈوبنے سے پہلے گہرائی کا اندازہ لگا
ہر طرف سے آئے گا تیری صداؤں کا جواب
چپ کے چنگل سے نکل اور ایک آوازہ لگا
سر اٹھا کر چلنے کی اب یاد بھی باقی نہیں
میرے جھکنے سے میری ذلت کا اندازہ لگا
لفظ معنی سے گریزاں ہیں تو ان میں رنگ بھر
چہرہ ہے بے نور تو اس پر کوئی غازہ لگا
آج پھر وہ آتے آتے رہ گیا اور آج پھر
سر بسر بکھرا ہوا ہستی کا شیرازہ لگا
رحم کھا کر عرشؔ اس نے اس طرف دیکھا مگر
یہ بھی دل دے بیٹھنے کا مجھ کو خمیازہ لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.