بہت فساد چھپا تھا لہو کی گردش میں
بہت فساد چھپا تھا لہو کی گردش میں
بکھر کے خاک ہوئے اک ذرا سی لغزش میں
پرند شاخ پہ تنہا اداس بیٹھا ہے
اڑان بھول گیا مدتوں کی بندش میں
وہ ہاتھ کیا ہوئے تعمیر رائیگاں نکلی
مکان گر گئے موسم کی پہلی بارش میں
جو قتل و خون کی آندھی چلی تو تھمتی کیا
سبھی شریک تھے بستی کے لوگ سازش میں
کتاب کھولی تو لفظوں کے ساتھ بہنے لگے
عجب طلسم تھا اس شخص کی نگارش میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.