عذاب ہم سفری سے گریز تھا مجھ کو
عذاب ہم سفری سے گریز تھا مجھ کو
پکارتا رہا اک ایک قافلا مجھ کو
میں اپنی لوٹتی آواز کے حصار میں تھا
وہ لمحہ جب تری آواز نے چھوا مجھ کو
یہ کس نے چھین لیے مجھ سے خوشبوؤں کے مکاں
یہ کون دشت کی دیوار کر گیا مجھ کو
اجالتی نہیں اب مجھ کو کوئی تاریکی
سنوارتا نہیں اب کوئی حادثہ مجھ کو
بجھا بجھا سر محراب دور بیٹھا تھا
کوئی چراغ سمجھ کر جلا گیا مجھ کو
میں کیسے اپنے بکھرنے کا تجھ کو دوں الزام
زمانا خود ہی بکھرتا ہوا ملا مجھ کو
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 64)
- Author : Professor Unwan Chishti
- مطبع : Asila Offset Printers, Kalan Mahal, Dariyaganj, New Delhi-6 (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.