اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں
اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں
یعنی اب دوسرا انسان نہیں چاہتا میں
کٹ گئی جیسی بھی کٹنی تھی یہاں دھوپ کے ساتھ
اب کسی سائے کا احسان نہیں چاہتا میں
مر رہا ہوں میں یہاں اور وہ کہتا ہے مجھے
نا مکمل ترا ایمان نہیں چاہتا میں
پاس آ کر نہ بڑھا اور پریشانئ دل
پھر کسی عشق کا سامان نہیں چاہتا میں
تو محبت میں یوں ہی جان گنوا بیٹھے گا
جا چلا جا کہ تری جان نہیں چاہتا میں
چاہتا ہوں کہ یہاں پھول کھلے ہوں ہر سو
یعنی یہ جنگ کا میدان نہیں چاہتا میں
میں جو چپ ہوں تو اسے آپ غنیمت جانیں
دیکھیے شہر میں طوفان نہیں چاہتا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.