اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے
اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے
گاہے گاہے اپنی جانب شک جاتا ہے
پکا رستہ کچی سڑک اور پھر پگڈنڈی
جیسے کوئی چلتے چلتے تھک جاتا ہے
یاروں اور پیاروں کے ہوتے ہوئے بھی کوئی
آتا ہے اور سارا شہر مہک جاتا ہے
عمر کٹی ہے شریانوں کے کٹتے کٹتے
مولا کتنا گہرا یا ناوک جاتا ہے
کوئی تو ہے جو اس ہنستے بستے منظر میں
چپکے سے آواز میں آنسو رکھ جاتا ہے
چپ رہتے ہیں لوگ رضا کی چادر اوڑھے
جیسے برف سے جھیل کا سینہ ڈھک جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.