عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں
عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں
ہاتھ پڑ گیا کانٹوں پر پھولوں کے بدلے بھول میں
چھوتے ہی آشائیں بکھریں جیسے سپنے ٹوٹ گئے
کس نے اٹکائے تھے یہ کاغذ کے پھول ببول میں
عشق کے ہجے بھی جو نہ جانیں وہ ہیں عشق کے دعویدار
جیسے غزلیں رٹ کر گاتے ہیں بچے اسکول میں
اب راتوں کو بھی بازاروں میں آوارہ پھرتے ہیں
پہلے بھونرے ہو جاتے تھے بند کنول کے پھول میں
موٹی ڈالوں والے پیڑ کے پتے کیسے پیلے ہیں
کس نے دیکھا کون روگ ہے چھپا ہوا جڑ مول میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.